Wednesday, June 16, 2021

Let's get motivated

 Be realistic and leave emotion

It is essential to succeed; you need to do work practically. There is no way to take care of your emotions.

Who cares who are you and what are your feelings? People see your efforts towards your objectives. 

People who put their feelings as their priority often get hurt. Time is running, and only a person can achieve his goals who runs with time. 

I'm afraid I have to disagree with this way of thinking, but it's true. Don't waste your time doing other things. Keep busy yourself to get fruitful consequences. 

Leave think about people, concentrate on your aim of existence. It will help you achieve your achievements, and the most important thing is that you will not get hurt. 


Tuesday, June 8, 2021

 أج میرا موضوع میری وہ خواتین ہیں جو گھروں میں رہ کر اپنی گھریلو ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں جنھیں ہر روز یہ سننے کو ملتا ہے کہ تم کرتی ہی کیا ہو ۔  ایک عمومی نظریہ ہے کہ گھر میں رہ کر اپنے گھر کے کام کاج اور بچوں کی دیکھ بھال کرنا کوئ بڑی بات نہیں ہے۔ کام تو دراصل وہ خواتین کرتی ہیں جو نوکری پیشہ ہیں یا یوں کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ وہ خواتین جو اپنی زندگی کا معیار بہتر بنانے میں اپنے گھر کے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور ان کی  مالی معاونت کر رہی ہیں۔ بلا شبہ نوکری پیشہ خواتین بہترین کام انجام دے رہی ہیں۔ یقینا ان کا مقصد اپنا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔ مگر 

اس نظریہ یا سوچ نے ہماری گھریلو خواتین کو خود کو کمتر سمجھنے پر مجبور کر دیا ہے۔جس کی وجہ سے وہ مختلف نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہیں۔

أج میں ان عورتوں کو معاشرے کا ایک فائدہ مند شہری بننے کے لیے کچھ ایسے طریقے بتانا چاہتی ہوں جو ان کو اس کمتری کے دائرے سے نکلنے میں کامیاب کرینگے۔

سب سے پہلے تو اس بات کا یقین کر لیجیے کہ أپ کسی سے کم نہیں اللہ تعالیٰ نے کسی بھی چیز کو بےکار نھیں بنایا اور أپ تو پھر اشرف ا لمخلوقات ہیں۔ اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کریں اور کوشش کریں کہ کوئ ایسا کام ضرور کریں جو أپ کے خاندان کو فائدہ پنہچانے کا سبب بنے۔ 

اپنے گھر کے کاموں کا شیڈول بنائیے اور کچھ وقت ایسا ضرور رکھیے جس میں أپ کچھ اضافی کام کر سکیں۔

اگر أپ تھوڑا بہت پڑھی لکھی ہیں تو اپنے بچوں کو ٹیوشن بھیجنے کے بجاۓ خود پڑھائیں اور ٹیوشن کی فیس بچائیے۔

اگر أپ پڑھنا لکھنا زیادہ نہیں جانتی تو یقینا أپ کے علاقے میں أس پاس ایسی جگہیں یا ادارے  ضرور ہونگے  جہاں خواتین کو ہنر سکھانے کا کام کیا جاتا ہوگا۔أپ کوئ بھی ہنر سیکھیے جیسے سلائ ، مہندی لگانا یا میک اپ کرنا اور اسے اپنا ذریعہ معاش بنائیے۔

اگر قرأن تجوید سے پڑھنا جانتی ہیں تو أپ اپنے گھر کے اندر رہ کر قرأن پڑھا کر ہدیہ لے سکتی ہیں۔

اگر أپ اچھا کھانا پکانا جانتی ہیں تو أپ اجرت پر اسکولوں کی کینٹین اور دفاتر کے لیے کیٹرنگ کا کام کر سکتی ہیں۔

درحقیقت أپ اپنی اور اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ اپنے ارد گرد کے لوگوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی کام ہو سکتے ہیں جو أپ کر سکتے ہیں۔  ضرورت اس بات کی ہے کہ أپ حالات کا رونا رونے کے بجاۓ خود انحصاری کی طرف أئیں۔ یہ مت سوچیں کہ أپ کیسے وقت نکالیں گی بس یہ یقین رکھیں کہ أپ کر سکتی ہیں کیونکہ مرد اپنی نوکری کے ساتھ گھر نہیں سنبھال سکتا لیکن یہ عورت کا خاصہ ہے کہ وہ گھر اور بچوں کے ساتھ نوکری بھی کر سکتی ہے۔

یاد رکھیے عزت نفس کے لیے خود پر بھروسہ کرنا سیکھیے . . . . . .  اور توجہ دیجیے۔أپ کی أمدنی أپ کے گھر کے مردوں کی تنخواہ کے مقابلے میں کم ہو گی لیکن أپ کے دل کے سکون اور اپنے گھر میں سر اٹھا کر جینے کا باعث ہو گی۔

Thursday, June 3, 2021

 اب تک پاکستان میں استعمال ہونے والی ویکسینز یہ ہیں


                                                       Sinopharm

                                                       

                                                       Sinovac

                                                      

                                                       AstraZeneca

                                                       

                                                       Sputnik 

                                                       

یہ تمام ویکسینز عالمی ادارہ صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان سے منظور شدہ ہیں۔ان کے استعمال میں کوئ ڈرنے کی بات نہیں ہے۔

ہر ویکسین کی دو خوراک لگائ جائیں گی اور ایک خوراک سے دوسری خوراک کے درمیان تین سے چار ہفتوں کا وقفہ دیا جاۓ گا اور کسی ویکسین میں تین سے بارہ ہفتوں کا وقفہ دیا جاتا ہے۔



ویکسین لگوانے کے لیے اپنی رجسٹریشن کروانے کا طریقہ یہ ہے۔

اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر 1166 پر بھیجیے 

اس کے بعد أپ کو ایک میسج بھیجا جائیگاجس میں أپ کو أپ کی ویکسین کا کوڈ نمبر دیا جائے گا أپ اس کوڈ نمبر اور اپنے شناختی کارڈ کے ساتھ کسی بھی قریبی ویکسینیشن سینٹر سے ویکسین لگوا سکتے ہیں۔ 

براۓکرم جتنی جلدی ہو سکے اس عمل کو ممکن بنائیے اور کورونا سے پاک پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کیجیے۔