قوت برداشت ایک ایسا لفظ ہے جس پر انسان کی پوری زندگی کے اچھے یا برے ہونے کا دارومدار ہے۔
قوت برداشت کیا ہے؟؟؟
ایک سوسائٹی یا سماجی گروہ میں ایک دوسرے کے نظریات اور جذبات کا احترام کرتے ہوئے رہنا چاہے وہ آپ کے نظریات سے مختلف ہوں اور ایک دوسرے کے لیے آسانیاں پیدا کرنا۔
آج اپنے اطراف میں نظر ڈالیے یہ قوت برداشت کہیں نظر نہیں آئیگی۔ ہر شخص ہر کام خود سب سے پہلے کرنے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے۔ ہر سہولت پہلے خود حاصل کرنا چاہتا ہے صبر اور برداشت کے ساتھ انتظار کرنے کا جذبہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ ہر بندہ چاہتا ہے کہ بس دوسروں کو روندتے ہوۓ خود اپنی منزل پر پہنچ جاۓ چاہے اس مقصد کے حصول کے لیے اسے کتنی ہی تکلیف دوسروں کو نہ دینی پڑے۔
بینک کی لائن ہو یا شاپنگ مالز میں قیمتوں کی ادائیگی کا معاملہ ہو ہر جگہ بحث تکرار اور شور سنائی دے گا۔
سیاسی، سماجی یا مذہبی کسی بھی مکتبہ فکر کے لوگ ہوں بس وہ اپنے نظریات کی تشہیر چاہتے ہیں دوسرے شخص کی بات سننا بھی گوارا نہیں کرتے۔
علامہ اقبال کہتے ہیں کہ
"فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں"
تو یہ ربط اسی صورت میں قائم ہو سکتا ہے جب افراد کے اندر مل جل کر زندگی گزارنے کا جذبہ ہو۔ پرامن قومیں اسی جذبے کے ذریعے تشکیل پاتی ہیں اور امن و امان ہی ترقی کی راہیں دکھاتا ہے۔ورنہ انتشار اور لڑائی جھگڑے ایک بدصورت معاشرہ بناتے ہیں جو کہ آہستہ آہستہ ہم بنتے جا رہے ہیں۔
خدارا سوچیے کہ ہم اپنے بچوں کو کیسی زندگی دے رہے ہیں۔